پاکستان پیپلزپارٹی کے سر پرست اعلیٰ بلاول زرادری نے کہا ہے کہ پاکستان اس وقت بڑی سازش کا شکار ہورہاہے، قائد کے پاکستان کو ضیا کا پاکستان بنانے سازش کی جارہی ہے، آو ایک تیر بن کر دہشت گردوں کے سینے میں اتریں، پیپلزپارٹی کے لیے ہمیشہ سازشیں کی جاتی رہیں ،ہمیں اپنا آج اور کل روشن اورپاکستان سے دہشت گردی اور جہالت کا خاتمہ کر نا ہے ،میرے والد نے پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا ۔اسلام آباد میں پیپلز پارٹی کے جلسے سے وڈیو لنک خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تیر چاروں صوبوں کی زنجیر ہے، پاکستان اس وقت بہت بڑی سازش کا شکار ہو رہا ہے،سازش کا راستہ روکنا عوام کا فرض ہے ،پاکستان کو ضیاکا پاکستان بنانے کی سازش کی جارہی ہے ، اسلام آباد کی مٹی پر بے نظیر بھٹو کے خون کا قرض ہے ،11مئی کو تیر پر مہر لگا کر اس قرض کو چکانا ہے ،جہالت بھوک اور دہشت گردی کا مقابلہ کر ناہے۔ بلاول زرداری نے کہا آوہم سب ایک تیر بن کر دہشت گردوں کے سینے میں اتر جائیں کیونکہ بے نظیر کا جیالا مر سکتا ہے لیکن عوام کو اکیلا نہیں چھوڑ سکتا۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ملک کو ضیا کا پاکستان بنانے کی سازش کی جارہی ہے لیکن پی پی پی ان عناصر کی راہ کی سب سے بڑی رکاوٹ ہے اوراسے کامیاب نہیں ہونے دینگے ، پیپلز پارٹی کو شکست دینے کی باتیں کرنیوالے آج شیر لیکر غریب عوام کے بچوں کو بھی چیر پھاڑ کر کھانا چاہتے ہیں، یہ کبھی ضیاء الحق کیساتھ مل جاتے ہیں اور کبھی دہشت گردوں کیساتھ ملکر ہمارا راستہ روکنے کی کوشش کرتے ہیں مگر اب عوام دھوکہ نہیں کھائیں گے ۔ بارہ کہو میں این اے 49سے امیدوار مصطفیٰ نوازکھوکھر کے انتخابی جلسہ سے ویڈیوخطاب کرتے ہوئے بلاول نے کہا کہ راولپنڈی اور اسلام آباد کے غریب عوام پر میرا قرض ہے ، میرے نانا کو یہاں پھانسی چڑھایا گیا، اس میں وہ لوگ بھی شامل تھے جو آج جمہوریت کی بات کرتے ہیں اور عوام کی خوشحالی کا نعرہ لگاتے ہیں مگر حقیقت میں یہ اس وقت ضیا کی آمریت کے سائے میں پیپلزپارٹی کیخلاف سازشیں کرنے میں مصروف تھے ،پھرانہوں نے دہشت گردوں سے الحاق کرکے میری ماں بینظیر بھٹو کے لہو سے اپنی پیاس بجھائی مگر ہم نے عزم کرلیا کہ اس سازشی ٹولے کو کبھی کامیاب نہیں ہونے دینگے ،ہمیں ایک بار پھر ایسے پاکستان کی بنیاد رکھنی ہے جہاں روٹی ملے ، کپڑا میسر آئے اور عوام کیلئے خوشحالی کا دور دورہ ہو،مخالفین کے شیر کا شکار عوام کے بچے ہیں مگرغریبوں نے شیر کو تیر سے شکار کرنا ہے ،یہ کونسی سیاست ہے کہ جان بچانے کی بات کرتے ہیں مگرجان لینے والوں کیساتھ اتحاد کرتے ہیں، یہ کل ضیاء الحق کیساتھ تھے اور آج دہشت گردوں کیساتھ ہیں ،یہ کل بھی نہیں سمجھے تھے اور آج بھی نہیں سمجھیں گے مگرعوام سمجھ چکے ہیں، لاہور میں ایک بس چلانے سے کام نہیں ہوتا ۔
