ملک محمد عامر ڈوگر نے اپنی پریس ریلیز میں کہا ہے کہ وزیر اعلیٰ شہباز شریف صاحب ملتان چلڈرن ہسپتال کا بھی کبھی کبھار دورہ کریں تو انکو معلوم ہو گا کہ لاہور کے چلڈرن ہسپتال کے علاوہ بھی باقی پنجاب اور بالخصوص جنوبی پنجاب کے ہسپتالوں کا کتنا برا حال ہے ۔ ملتان چلڈرن ہسپتال میں ایک وقت میں ایک بستر پر 4سے 5بچے زیر علاج ہوتے ہیں ۔ ڈاکٹر عملہ اودیات ناکافی ہیں ۔ اور اسی طرح میں وزیر اعلیٰ کو دعوت دونگا کہ دورہ پر وزیر الہی انسٹیوٹ آف کا رڈیا لوجی کا دورہ بھی کریں۔ جہاں آپ 2009 میں آئے تھے اور ہسپتال کی اپ گریڈ یشن سمیت بہت سے اعلانات کئے جو کہ باقی اعلانات کی طرح سیاسی اور جھوٹے وعدے نکلے کارڈیا لوجی ہسپتال میں نیا آئی سی یو وارڈ ۔ نیا ایمرجنسی وارڈ کی توسیع جیسے کئی دیگر مسائل ہیں جو وزیر اعلیٰ کی خصوصی توجہ کے طلبگار ہیں ۔ نشتر ہسپتال ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال اور نیا ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال بھی ابھی تک چالو نہیں کیا گیا حالانکہ اس کی عمارت کئی سالوں سے مکمل ہے اور تقریباً یہی صورتحال پورے جنوبی پنجاب کے دیگر ہسپتالوں کی ہے۔ مگر وزیر اعلیٰ پنجاب کو جنوبی پنجاب کا کوئی ہسپتال نظر نہیں آتا۔
وہ صرف آئے اور لاہور کے ہسپتالوں کا دورہ تو کرتے رہتے ہیں لیکن جنوبی پنجاب کی بدحالی ان کو نظر نہیں آتی۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزیر اعلیٰ صاحب کو بس ایک ہی دھن سوار ہے کہ ملتان میں جنگلہ بس بناتی ہے جس کے ذریعے اربوں کا کمیشن کھانا ہے اور پورے ملتان شہر کو قبر ستان بنا دینا ہے اور لوگوں کو بیروزگار کرتا ہے۔ (40) ارب روپیہ میٹرو بس سروس کی بجائے بجلی کی لوڈ شیڈنگ کو ختم کرنے میں لگایا جائے۔ شاید وہ لوڈ شیڈنگ ختم کرنے کے اپنے بلند و بانگ وعدوں کو فراموش کر چکے ہیں ۔ آج شدید ترین لوڈ شیڈنگ کے موقع پر قوم ان کو اپنے انتخابی وعدے یاد کرواتی ہے۔