پیپلز پارٹی پنجاب کے صدر میاں منظور احمد وٹو نے آج یہاں سے جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ سابق صدر آصف علی زرداری نے بتایا ہے کہ وہ سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر رہے ہیں کیونکہ اس فیصلے سے گنے کے کاشتکاروں کو شدید مالی نقصان ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شریک چیئرمین نے کل کراچی روانگی سے قبل بتایا تھا کہ وہ پیپلز پارٹی کی لیگل ٹیم کو ہدایات جاری کر رہے ہیں کہ سپریم کورٹ میں سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف فورًا درخواست دائر کرے۔یاد رہے کہ سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کی بنیاد پر حکومت سندھ کو گنے کی قیمت 152 روپے فی چالیس کلو گرام مقرر کرنا پڑی ہے۔ میاں منظور احمد وٹو نے بتایا کہ حکومت سندھ اور گنے کے کاشتکاروں کے ساتھ مفاہمت ہو گئی تھی کہ اس دفعہ گنے کی سپورٹ پرائس 182 روپے فی چالیس کلوگرام ہو گی۔ میاں منظور احمد وٹو نے کہا کہ پیپلز پارٹی کسان دوست پالیسیوں کے طور پر مشہور ہے اور پیپلز پارٹی کی پچھلی تمام حکومتوں کے ٹریک ریکارڈ اس دعوے کی تصدیق کرتے ہیں۔ میاں منظور احمد وٹو نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے پچھلے دور میں حکومت نے پہلے ہی سال گندم کی قیمت 625 سے بڑھا کر950 کر دی تھی جسکی وجہ سے پاکستان اُسی سال گندم میں نہ صرف خود کفیل ہوا بلکہ اسکے پاس برآمد کرنے کے لیے گندم موجود تھی۔ اس سے قبل حکومت کو اربوں روپے کی گندم درآمد کرنا پڑتی تھی۔ میاں منظور احمد وٹو نے کہا کہ باسپتی، کاٹن اور ایری چاول کے کاشتکار بھی سخت مشکلات سے دوچار ہیں کیونکہ مارکیٹ میں انکی زرعی پیداوار اونے پونے داموں آڑتی اور ذخیرہ اندوز خرید رہے ہیں۔ کسان انکو فروخت کرنے پر مجبور ہیں کیونکہ انہیں ادائیگیاں وقت پر کرنا ہوتی ہیں۔ میاں منظور احمد وٹو نے کہا کہ کاشتکاروں کے مالی نقصانات کی ذمہ دار حکومت ہے جس نے ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان کو وقت پر ان زرعی اجناس کو خریدنے کی اجازت نہ دی اور نہ ہی ان سے فنڈز فراہم کئے۔ ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان کی بنیادی ذمہ داری ہے کہ وہ ان زرعی اجناس کی مارکیٹ میں پرائس مستحکم رکھے تاکہ کاشتکار آڑتی اور ذخیرہ اندوزوں کے استحصال سے محفوظ رہے لیکن حکومت کی سستی اور نا اہلی کی وجہ سے کسانوں کا معاشی قتل ہو رہا ہے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ان لوگوں کو سخت سزا دی جائے جو کسانوں کے مالی نقصانات کا باعث ہیں۔